– بول نیوز

57

بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس کی ایک تقریب کے دوران حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر اقتدار ریاستوں کے وزراء اعلیٰ نے مسلم مخالف پالیسیوں اور مسلم دشمنی پر مبنی کارروائیوں کو اپنے اپنے کارنامے کے طور پر پیش کیا ہے۔

ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس کے ہفت روزہ ہندی اور انگریزی اخبارات کے 75 برس مکمل ہونے پر دہلی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ، آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا اور اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اپنی اپنی ریاستوں میں مسلم مخالف اقدامات کو بڑے فخریہ انداز میں پیش کیا۔

یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے سابقہ حکومتوں سے اپنی حکومت کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ مذہبی تہواروں کے دوران کئی ریاستوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے لیکن اترپردیش میں کوئی فساد نہیں ہوا۔

ادیتیہ ناتھ کا کہنا تھا کہ 2012ء سے 2017ء کے درمیان اترپردیش میں 700 فسادات ہوئے لیکن پچھلے پانچ برسوں کے دوران اترپردیش میں کوئی فسادات نہیں ہوئے۔

Advertisement

یوگی ادیتیہ ناتھ نے اپنے کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رام نومی کا تہوار اور ہنومان جینتی کی تقریبات بھی شاندار اور پرامن طور پر گزریں جبکہ پہلی مرتبہ رمضان میں جمعتہ الوداع اور عید الفطر کی نمازیں سڑکوں پر نہیں ہوئیں اور مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر پوری طرح غائب ہو چکے ہیں۔

انہوں نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر، بنارس میں کاشی وشوا ناتھ مندر کمپلیکس کی تزئین نو اور ریاست میں غیر قانونی ذبیحہ خانوں کو بند کیے جانے کو بھی اپنا کارنامہ قرار دیا۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا نے کہا کہ لفظ مدرسہ کو ہی مٹا دینا چاہیے کیونکہ جب تک یہ لفظ باقی رہے گا اس وقت تک کوئی بچہ نہ تو ڈاکٹر او رنہ ہی انجینئر بن سکے گا۔ مدارس میں بچوں کو داخل کرانا انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے آسام میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی تعلیمات پر اخراجات بند کر دیے گئے ہیں۔ تمام مسلمان دراصل ہندو ہیں، اس دھرتی پر کوئی بھی مسلمان نہیں آیا اس لیے اگر کوئی مسلم بچہ قابل تعریف کام کرتا ہے تو اس کا سہرا اس کے ہندو ماضی کو جاتا ہے۔

اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے، دراندازوں کی شناخت کے لیے خصوصی مہم چلانے اور تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو سخت بنانے کے اپنے کارناموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دیگر ریاستیں بھی ان کے اس اقدام کی پیروی کریں گی۔

بھارت کے مسلم رہنماؤں نے بی جے پی کے وزراء اعلیٰ کے بیانات کی سخت مذمت اور اُن پر تنقید کرتے ہوئے انہیں اسلاموفوبیا کا بدترین نمونہ قرار دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }