بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہے، امریکا

87

بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے ایک امریکی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مذہبی آزادی کی صورتحال واضح طور پر خراب ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے ایک بار پھر بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف کارروائیوں پر مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔

واضح رہے،  یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم  کی سالانہ رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی بھی تائید کی گئی ہے۔

رپورٹ جاری کرنے والے پینل کو امریکی حکومت سفارشات مرتب کرنے کے لیے مقرر کرتی ہے تاہم یہ امریکہ کی پالیسی تشکیل نہیں دیتا۔

اپنی رپورٹ میں کمیشن نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر متعدد حملوں کی نشاندہی کی ہے۔

رپورٹ میں سنہ 2021 میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے ہندو ریاست کے ںظریےکے فروغ کی کوششوں کے دوران مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور مسیحیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق انڈیا میں مذہبی آزادیوں کی صورتحال واضح طور پر بدتر ہوئی ہے۔

رپورٹ میں اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک بھر میں پرتشدد گروہوں کی جانب سے حملے کیے گئے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی گئی جبکہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

گزشتہ برسوں کے دوران بھارتی حکومت نے امریکی کمیشن کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے اس پر ناراضی ظاہر کی اور کمیشن کو متعصب قرار دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }